فلسطینی صدر محمود عباس نے 21 ستمبر 2023 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی اسرائیل۔فلسطینی تنازعہ کے دو ریاستی حل اور فلسطینیوں کے لیے مکمل حقوق کا مطالبہ کیا۔
محمود عباس نے کہا کہ امن تب ہی ممکن ہے جب فلسطینیوں کو مکمل حقوق حاصل ہوں جن میں حق خودارادیت اور مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد ریاست کے قیام کا حق بھی شامل ہے۔
عباس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مسلسل بستیوں کی تعمیر اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں امن کے امکانات کو کمزور کر رہی ہیں اور دو ریاستی حل کے حصول کو مزید مشکل بنا رہی ہیں۔
عباس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرے اور فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی ان کی جائز امنگوں کے حصول میں مدد کرے۔
عباس کی تقریر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل فلسطین تنازعہ تعطل کا شکار ہے۔ دونوں فریقوں نے کئی سالوں سے براہ راست امن مذاکرات نہیں کیے ہیں اور مستقبل قریب میں کسی پیش رفت کی امید کم ہے۔