سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔یہ گرفتاری بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔
پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کے مطابق وہ اینٹی کرپشن کو مطلوب تھے اور اس سے پہلے بھی اینٹی کرپشن ان کی گرفتاری کی کوشش کرتی رہی ہے۔
چوہدری پرویزالٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی اپنے ٹویٹر اکائونٹ کے ذریعے مسلسل اس بات کو اجاگر کر رہے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ وفاداری نبھائی گی۔
وطن عزیز میں مسلسل کچھ دنوں سے ایک نئی جماعت بنانے کی افواہیں گردش کر رہی ہیں ۔ یہ میڈیا کیلئے بھی اہم موضوع بنا ہوا ہے۔لیکن اس متوقع جماعت کے پاس کوئی بھی قدر آور لیڈر نہیں جسے پاکستان کے عوام کے سامنے لیڈر بنا کر پیش کیا جاسکے۔اور لوگ اس کی باتو ں سے متاثر ہوں اور اپنا ووٹ دیں۔
جنوری سے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کیا تھا تب میرے والد نے مجھے یہ کہا تھا کہ چاہے مجھے بھی گرفتار کر لیں ہم نے عمران خان کا ساتھ دینا ہے ۔ 3 دن پہلے میرے والد اور والدہ نے یہی چیز دہرائی۔اب کہا جا رہا ہے کہ پولیس نے میرے والد کو جھوٹے مقدموں میں گرفتار کیا ہے۔ ہم انشا ءاللہ پی ٹی… pic.twitter.com/TqbWlkbZ0U
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) June 1, 2023
چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت نے ن لیگ سے علیحدگی کے بعد ق لیگ بنائی تھی اور اس میں زیادہ تر وہ ارکان تھے جو ن لیگ سے ہی تعلق رکھتے تھے۔اس لیے چوہدری پرویز الٰہی کو ایک نئی جماعت کو چلانے کا بھرپور تجربہ پہلے سے ہی ہے۔
کہنے کا مقصد یہ نہیں کہ چوہدری پرویز الٰہی عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں لیکن یہ سیاست ہے ۔ جو کچھ دن پہلے تک عمران خان کیلئے مر مٹنے کو تیار تھے اور ان کے بیانات سے ایسے لگتا تھا کہ وہ آخری دم تک عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ایسے بہت سے ارکان ریت کی دیوار کی طرح گر گئے اور ان میں زیادہ تر اس نئی جماعت کا حصہ بننے جارہے ہیں۔
چوہدری پرویز الٰہی اگر تحریک انصاف کے ساتھ رہتے ہیں تو یہ تحریک انصاف کی بھی بڑی کامیابی ہوگی۔اور اگر یہ بھی ایک پریس کانفرنس کر گئے تو عمران خان کیلئے بڑا دھچکا ہوگا۔