مولی برِّصغیر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزی ہے،جو صرف جڑ پر مشتمل ہوتی ہے کہ اس کا تنا ہوتا ہے نہ شاخیں ۔یعنی اس کی جڑ ہی سے براہِ راست سبز پتّے پھوٹتے ہیںـ۔مولی میں فاسفورس ، کیلشیم،پوٹا شیم، وٹامن، بی،سی اور فولاد سمیت کئی مفید اجزاء پائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مولی متعدد امراض میں بطور دوا استعمال ہوتی ہے۔مثلاً:
گردے یا مثانے کی پتھری سے نجات کے لیے اگر باقاعدگی سے مولی استعمال کریں، تو بغیر کسی تکلیف کے پتھری ریزہ ریزہ ہو کر خارج ہو جائے گی۔ مولی غذا ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔اس کاباقاعدگی سے استعمال یرقان، پائیوریا،قبض اور پیشاب کی تکالیف سے تحفّظ فراہم کرتا ہے۔نیز، انتڑیوں کی حرکت تیز ہوتی ہے،جب کہ مُولی کو کدّوکش کرکے نمک لگا کر کھانے سے جگر کی اصلاح ہوتی ہے۔ بواسیر کے مریضوں کے لیےمولی کا رَس پینا اور پتّے بطور سلاد کھانا مفید ہے۔یرقان سےشفا کے لیے مُولی کے پتّوں کا رَس نکال کر اس میں حسبِ ضرورت چینی مِکس کرکے پیئں ۔ اسی طرح تِلّی کی تکلیف سے نجات کے لیے مُولی چھیل کرقتلے کاٹ لیںاور ایک پلیٹ یا باؤل میں رکھ کر اس پر کالی مرچ اور نمک چھڑک کر رات بَھر کے لیے اَوس میں رکھ دیں۔ صبح نہارمنہ یہ قتلے کھالیں،جب کہ تلّی کے وَرم میں مُولی کو سرکے میں بھگو کر استعمال کریں۔مُولی کا رَس گنج پن دُور کرنےکے لیے بھی اکسیر ہے۔اگر روانہ مولی کے رَس سے سَر پر مالش کی جائے، تو کچھ ہی عرصے میں نئے بال نکل آتے ہیں۔تاہم، مالش سے قبل سَر کے جس حصّے میں گنج ہو اسے تولیے سے رگڑلیں،پھر مالش کریں۔ پُرانی کھانسی سے نجات کے لیے مولی کاٹ کر اس پر نمک اور چینی چھڑک کر کھائیں۔