کمر درد ہر خطّے اور ہر عُمر کے افراد میں عام ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ’’دُنیا بَھر میں ہر پانچ میں سے چار افرادزندگی میں کبھی نہ کبھی کمر درد کاشکار ضرورہوتے ہیں، جب کہ خواتین، نوجوانوں اور فربہی مائل افراد میں اس کی شرح بُلند ہے۔‘‘کمر درد کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں،جن میں سرِ فہرست طرزِ زندگی، عادات اور موسمی تبدیلیاں ہیں۔بعض افراد دِن بَھر ایک ہی پوزیشن میں دیر تک کرسی پر بیٹھ کر کام کرتے ہیں، نتیجتاً کمر پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جو بعد ازاں کمر درد کا سبب بنتا ہے۔ یاد رہے، ریڑھ کی ہڈی کے آخری سِرے جسمانی حرکت ہی کی مدد سے غذائی اجزاء حاصل کرتے ہیں، تو جب ہم زیادہ دیر تک ایک ہی پوزیشن میں کرسی پر بیٹھے رہتے ہیں، تو اس عمل سے کمر کے اردگرد کے اعصاب متاثر ہوجاتے ہیں۔بعض اوقات کوئی پُرانی چوٹ یا جوڑوں کا درد بھی کمر درد کی وجہ بن جاتا ہے۔ نیز، کمر کے مُہروں کے درمیان نرم اور لچک دار ڈسکس انحطاط پذیر ہوجانے سے مُہرے، خاص طور پر ایل فور اور ایل فائیو متاثر ہوجاتے ہیں، تویہ امر بھی کمر درد کا سبب بنتا ہے۔بعض افراد میں کمر درد کی شدّت اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ ٹانگوں میں بھی درد محسوس ہونے لگتا ہے اور چلنے پھرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کم زور قوتِ مدافعت کے حامل افراد میں، شدید سرد ماحول بھی کمر درد کا باعث بن سکتا ہے۔ پھر مشاہدے میں ہے کہ بعض افراد ذہنی دباؤ کا شکار ہوں، تو کمر جُھکا کر رکھتے ہیں، تو اس وجہ سے بھی ریڑھ کی ہڈی پر پڑنے والا دباؤ کمر درد کی وجہ بن جاتا ہے۔ نیز، جُھک کر دُور سے بھاری وزن اُٹھانا، غلط طریقے سے ورزش کرنا، ڈرائیونگ سیٹ پر90درجے کے زاویے میں زیادہ دیر بیٹھنا، کسی حادثے کا شکار ہوجانا، کیلشیم کی کمی، نرم چارپائی یا گدّے کا مسلسل استعمال، ریڑھ کی ہڈی میں زخم، ہڈیوں کے سِرے گِھس جانا اور مُہروں کے درمیان گوشت بڑھ جانا وغیرہ بھی کمر درد کے اسباب بن سکتے ہیں۔ خواتین میں کمر درد کا ایک سبب لیکوریا بھی ہو سکتا ہے، لیکن یہ شدید نہیں ہوتا۔ جب کہ اُن کا بھاری پرس یا بیگ بھی اُن کے کمر درد کی وجہ بن سکتا ہے۔ پھر آج کل موبائل فونز اور لیپ ٹاپس کی وجہ سے بھی کمر درد بڑھ رہا ہے، کیوں کہ مسلسل کمر جُھکائے رکھنے سے گردن اور مہرے متاثر ہو کر درد کا سبب بن جاتے ہیں۔
اگر کمر درد، ٹانگوں کی جانب بڑھتا محسوس ہو، تو یہ علامت ڈسک متاثر ہونے کی ہوسکتی ہے۔اگر پیدل چلتے ہوئے ٹانگوں میں درد،کم زوری اور سُن پَن محسوس ہو، تو اس کا سبب ریڑھ کی ہڈی سے منسلک مسلز کا کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ کمر کے چوتھے مہرے کی رگ دَب رہی ہو، تو درد پنڈلی تک محسوس ہوتا ہے۔ اِسی طرح دونوں یا ایک بازو میں درد، گردن کے مُہروں میں خلا یا تنگی کی علامت ہے۔ کمر درد سے بچاؤ کے لیے مسلسل کمر جُھکا کر کرسی یا زمین پربیٹھ کر کام کرنے سے گریز کریں۔ صُبح یا شام میں چہل قدمی معمول کا حصّہ بنالیں۔ ہمارے یہاں یہ تصوّر عام ہے کہ اگر کمر درد ہو، تو متحرک نہ رہیں اور زیادہ سے زیادہ آرام کریں، جو درست نہیں۔ کمر درد کی تکلیف میں معمول کی سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے روزانہ آدھا گھنٹہ واک کریں۔ یاد رکھیے، مسلسل بیٹھے رہنے اور سُستی و کاہلی سے بھی ریڑھ کی ہڈی اور کمر کے اردگرد کے مسلز کم زور ہوجاتے ہیں اور درد کی وجہ بنتے ہیں۔ علاج کے ضمن میں یوگا کی مخصوص ورزشیں مفید ثابت ہوتی ہیں، جب کہ ایسی کرسی، جس کی پشت سخت ہو، بیٹھ کر کام کرنے کے لیے موزوں ہے۔ پھر زیادہ دیر تک ایک ہی انداز میں کھڑ ے نہ ہوں، کبھی ایک پاؤں، تو کبھی دوسرے پر وزن منتقل کرتے رہیں۔ کوئی وزنی سامان اُٹھاتے ہوئے ہمیشہ ٹانگوں پر زور دیں۔ اپنا وزن بڑھنے نہ دیں- زیریں کمر پر دباؤ میں کمی کے لیے اُٹھنے بیٹھنے اور کھڑے ہونے کے لیے درست جسمانی انداز اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ تمباکو نوشی سے اجتناب برتیں کہ تمباکو میں موجود نکوٹین ریڑھ کی ہڈی کے مُہرے کم زور کردیتا ہے۔ ڈرائیو کرتے ہوئے اپنی نشست آگے کی جانب کرلیں۔ کمر درد کی صُورت میں جھکنے والے کاموں میں احتیاط برتیں۔شدّتِ درد میں آرام کریں۔ آگے کی جانب جُھک کر یا ٹانگیں سیدھی رکھ کر کوئی وزن نہ اُٹھائیں، پیٹ کے بل سونے سے گریز کریں اور آرام کے لیے سخت بستر کا انتخاب کریں۔ غذا میں بکرے کے گوشت کی یخنی اور ناشتے میں دو کھجوروں کا استعمال مفید ہے۔ کھانے پینے میں امرود، خوبانی، سیب، چیکو، لسّی، آلو، چقندر، مولی، گاجر، شلجم، تربوز، گرمے اور کھیرے کا استعمال مفید ہے- ویسے تو یہ غذائیں ہی وٹامنز اور منرلز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں، لیکن معالج کے مشورے سے وٹامن ڈی کی گولیاں یا انجیکشنز بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ بطور علاج مغز پنبہ دانہ(بنولے کی گری) نو گرام رات گرم پانی میں بھگو دیں اور صُبح مسل کر چھان لیں۔ پھر اس میں ایک چمچ شہد مِکس کرکے نہار منہ ایک ماہ تک پیئں۔
حکیم حارث نسیم سوہدروی