دُنیا بَھر کے ماہرینِ صحت کوروناوائرس اور اس کی پیچیدگیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قوّتِ مدافعت بڑھانے کی تلقین کررہے ہیں کہ مدافعتی نظام مضبوط ہونے کے سبب ہم نہ صرف کورونا وائرس، بلکہ دیگر جراثیم سے پھیلنے والے امراض سے بھی محفوظ رہ سکتےہیں۔اس ضمن میں بہترین طرزِ عمل یہی ہوسکتا ہے کہ ایسے قدرتی اجزاء استعمال کیے جائیں، جو بیک وقت غذا اور دوا کا درجہ رکھتےہوں۔ قدیم اطبائے کرام نے چند ایک قدرتی اور متبرک غذائوں کی نشان دہی تو آج سے صدیوں پہلے کردی تھی، مگر افسوس کہ اس حوالے سے معلومات عام نہیں ہو سکیں۔یہاں اس بات کی بھی وضاحت ضروری ہے کہ ادویہ جسمانی افعال درست کرکے جسم سے خارج ہوجاتی ہیں، جب کہ غذا جسم کا حصّہ بننے کے ساتھ توانائی بھی فراہم کرتی ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سی قدرتی غذائیں ہیں ،جو بیک وقت دوا اور غذا کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہیں؟تو یہ صحت بخش غذائیں پیغمبریؐ بھی ہیں اور خالقِ کائنات نےقرآنِ حکیم میں بھی ان کی افادیت و اہمیت بیان فرمائی ہے۔ جیسا کہ کھجور،جو صدیوں سے جسمانی طاقت و توانائی بحال کرنے کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔ کھجور حضرت محمّد ﷺ کی مرغوب غذا ہےاور اس کا ذکر قرآنِ پاک میں سب پھلوں سے زیادہ کیا گیا ہے۔ نیز، بعض صحابہ کرامؓ نے صرف کھجور کھا کر کئی جنگیں تک لڑیں کہ یہ فوری توانائی بحال کرکے چاق چوبند کردیتی ہے۔ کھجور میں کئی ایسے وٹامنز پائے جاتے ہیں، جو دِل ،دماغ ،معدےاور جگر کے افعال درست کرنے کے ساتھ اعصابی نظام اور قوّتِ مدافعت مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ دائمی و وبائی نزلہ زکام اور کھانسی کے علاج کے لیے انتہائی مفید ہے،تو قبض کُشا بھی ہے ۔اِسی طرح نبی آخر الزماں ﷺ نے کلونجی جیسی کم خرچ متبرک غذا کے بارے میں فرمایا ہے کہ ’’کلونجی میں موت کے سوا ہر مرض کےلیے شفا ہے‘‘۔
تحقیق کے مطابق کلونجی بےحد قوّت بخش غذا ہےاور بطور دوا بھی استعمال کی جاتی ہے۔جسم میں رُکے ہوئے ہر قسم کے زہریلے مادّے اور جراثیم خارج کرتی ہے،تو زہر کا تریاق بھی ہے۔نیز، میٹابولزم درست رکھتی ہے، دائمی قبض کی تکلیف رفع کرتی ہےاورجسمانی طاقت و توانائی بحال کر کے قوّتِ مدافعت بڑھاتی ہے۔نیز، ہر قسم کے وائرل انفیکشنز، وبائی نزلہ زکام، کھانسی اور نمونیےسمیت سینے کے امراض سے محفوظ رکھتی ہے۔ جراثیمی بیماریوں کا قلع قمع کرتی ہے۔ قوّتِ مدافعت میں اضافے کے لیے کلونجی آدھا چمچ، شہد، زیتون کا تیل اور روغنِ بادام ایک ایک چمچ باہم مِکس کرکے ایک شیشی میں بھر لیں اور پھر اس کی ذرا سی مقدار روزانہ ایک چمچ دودھ میں شامل کرکے استعمال کریں۔ یہ مرکب کم زور، لاغر اور عُمر رسیدہ افراد کے لیےبھی بےحد مفید ہے۔ شہد ایک بہترین ٹانک ہے، جس کے شفابخش ہونے کا سرٹیفکیٹ ،خود ربِّ کائنات نے قرآنِ حکیم میں جاری فرمایا ہے کہ ’’لوگو! ربِّ کائنات نے اس میں شفا رکھ دی ہے۔‘‘شہد بھی حضور ؐپُرنور کی مرغوب غذاہے۔ قدیم اطباء کے مطابق شہد انتہائی درجے کا جراثیم کُش(اینٹی بائیوٹک) اور دافع تعفّن غذائی جزو ہے، جس میں قدرتی طور پر کیلشیم، فولاد، کاپر، میگنیشیم، فاسفورس اور کلورین جیسی قیمتی معدنیات پائی جاتی ہیں، تو وٹامن بی کمپلیکس کا مرکب بھی ہے،جو شہدکھانے کے بیس منٹ کے اندر ہمارے خون میں شامل ہوکر جسم میں حرارتِ غریزی (طبّی حرارت) پیدا کرکے قوّتِ مدافعت بڑھاتا ہے۔ نیز، کھوئی ہوئی طاقت و توانائی بحال کرتا ہے، تو جسم سے فاضلات خارج کرکے عمدہ اور صالح خون پیدا کرتا ہے۔واضح رہے کہ اگر شہد، روغنِ بادام کے ساتھ استعمال کریں تو اس کی غذائی اور دوائی افادیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ قدیم اطباء کراماسی لیے بادام کو صدیوں سے دِل و دماغ کی تقویت اور جسمانی قوت بڑھانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔