ایک بدمزاج شخص نے قدرے معذراتانہ لہجے میں کہا کہ میں اکثر تمہیں بلا وجہ ڈانٹتا رہتا ہوں تمہیں ہمیشہ مسکرا کر خاموش ہو جاتے ہو یا تم اپنی ایسی غلطی تسلیم کر لیتے ہو جو تم سے سر زد ہوئی نہیں ہوتی آج میں یہ سمجھنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ مجھے ایسا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے \۔
باس کی بات سن کر خوشی سے مسکرایا اور جلدی سے بولا سر میرے والد مرحوم کہا کرتے تھے حسن سلوک سے کمینے سے کمینہ انسان بھی موم ہو جاتا ہے انہوں نے سچ کہا تھا۔
۔۔۔۔
ٹرین میں ایک لڑکے نے ٹکٹ چیکر سے کہا کہ مجھے صبح 4بجے نواب شاہ سٹیشن پر اترنا ہے پلیز مجھے جگا دینااور اگر میں نہ جاگوں تو مجھے زبردستی ٹرین سے اتار دینا صبح میں نے بوس کو انٹرویو دینے جانا ہے۔
صبح 8بجے جب لڑکے کی آنکھ کھلی تو نواب شاہ بہت پیچھے رہ گیا تھا اور ٹرین حیدرآباد پہنچ چکی تھی۔ لڑکے نے ٹکٹ چیکر کو کہیں سے ڈھونڈا اور اسے برا بھلا کہا۔ لوگوں نے ٹکٹ چیکر سے کہا کہ یہ تمہیں اتنا برا بھلا کیوں کہہ رہا اور تم خاموش کھڑے ہو بولتے کیوں نہیں ہو
ٹکٹ چیکر: میں یہ سوچ رہا ہوں کہ جس کو میں نے زبردستی ٹرین سے اتارا تھا وہ مجھے کتنی گالیاں دے رہا ہوگا
۔۔۔۔
نکاح کے بعد دولہا مولوی سے
آپ فیس بیوی کی خوبصورتی کے مطابق دو
دولہا نے سو روپے دے دئیے
مولوی کو بڑا غصہ آیا اچانک ہوا سے دلہن کا گھونگھٹ اٹھ گیا مولوی مسکرایااور کہا کہ بیٹا یہ لو 80روپے بقایا۔
۔۔۔۔
دادی کیا ہم ہمیشہ پانچ رہیں گے میں آپ اور امی ، باجی اور ابو
نہیں جب تمہاری شادی ہو جائے گی ہم چھ ہو جائیں گے
پھر جب باجی کی شادی ہو جائے گی تو پھر ہم پانچ ہو جائیں گے پھر تمہارا بیٹا پیدا ہو گا تو ہم پھر چھ ہو جائیں گے تو آپ پھر جب فوت ہو جائو گی تو ہم پھر پانچ رہ جائیں گے
دادی غصہ سے چپ ہو جا بھاگ یہاں سے
۔۔۔۔۔
ایک پروفیسر شادی شدہ زندگی پر تقریر کر رہا تھا کون چاہتا ہے اس کی بیوی ہلاک ہو جائے سب بیٹھے رہے کسی نے ہاتھ کھڑا نہ کیا پھر اچانک ایک آدمی بولا
پروفیسر آدمی سے کیا آپ چاہتے ہیں آپ کی بیوی ہلاک ہو جائے آدمی چالاکی سے میں تو سمجھ چالاک ہو جائے ہلاک ہو جائے
۔۔۔۔۔
ایک کلاس میں دو سہیلیاں خوبصورتی پر بحث کر رہی تھیں ان میں سے ایک لڑکی بہت خوبصورت تھی اور ایک سیاہ
کالی لڑکی خوبصورت سے بولی تمہارے حسن کاراز کیا ہے
خوبصورت لڑکی نے جواب دیا فیئر اینڈ لولی
پھر اس نے بد صورت سے سوال کیا کہ تمہاری خوبصورتی کا راز کیا ہے پیچھے سے آوا ز آئی چیر ی بلاسم
۔۔۔۔۔
ایک شاعر غربت کے ہاتھوں تنگ آکر ڈکیتی مارنے پر مجبور ہو گیا ایک وین میں گھسا اور پستول نکالی اور بولا
عرض کیا ہے تقدیر میں جو ہے وہ ملے گا ہینڈ ز اپ کوئی بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا
اپنے کچھ خواب میری آنکھوں سے نکال دو جو کچھ بھی جلدی سے اس بیگ میں ڈال دو
بہت کوشش کرتا ہوں تیری یاد کو بھلانے کی خبردار کوئی ہوشیاری نہ کرے پولیس کو بلانے کی
دل کا آنگن تیرے بن ویران پڑا ہے جلدی کرو باہر میرا ساتھی پریشان کھڑا ہے
۔۔۔۔۔
:’’جب بجلی چمکتی ہے تو ہم کو روشنی پہلے اور آواز بعد میں کیوں آتی ہے؟‘‘
سٹوڈنٹ: ’’کیونکہ ہماری آنکھیں آگے ہیں اور کان پیچھے۔‘‘
ایک کنجوس آدمی نے اپنے بچوں سے کہا’’جو رات کا کھانا نہیں کھائے گا میں اس کو ایک روپیہ دوں گا۔‘‘
سب بچے ایک روپے کی خاطر بھوکے سو گئے، صبح ناشے کے وقت ان کے باپ نے سب کو ایک ایک روپیہ دیا اور پھر بولا:
’’ناشتہ صرف اس کو ملے گا جو ایک روپیہ واپس کرے گا۔‘‘
۔۔۔۔
ایک کتا کسی سردار کی کار کے نیچے لیٹا ہوا تھا۔ جب سردار نے اسے دیکھا تو کتے کی ٹانگ کھینچتے ہوئے کہا ’’چل باہر نکل اوئے، آیا وڈا مکینک‘‘
۔۔۔۔
ایک آدمی :ریڈیو ٹھیک کرانے گیا
دکاندار:ریڈیو ٹھیک ہے موسم کی وجہ سے چل نہیں رہا۔
آدمی: یہ لو سو روپیہ اور نیاموسم ڈال دو
(محمد خضیل خالد: حافظ آباد)
۔۔۔۔
’’ایک باپ اور بیٹا اپن ے گھر پیدل جارہے تھے ‘‘اور بیٹا ہاتھ میں لیے لیس کھا رہا تھا۔ اچانک سے ایک ٹکڑا گر گیا۔ جب وہ اٹھانے لگا تو اس کے باپ نے کہا بیٹا گری ہوئی چیز کوئی نہیں اٹھاتے۔ اچانک اس کا باپ زمین پر ٹھوکر لگ کر گر جاتا ہے اس نے اپنے بیٹے سے کہا،
’’بیٹا مجھے اُٹھائو‘‘ بیٹا کہنے لگا
’’آپ نے ہی تو کہا تھا کہ گری ہوئی شے کو اٹھانا نہیں چاہیے۔
