بادشاہ سلامت اور ملکہ عالیہ اپنی بیٹی شہزادی نائلہ سے بے حد پیار کرتے تھے اور اس کی ہر خواہش پوری کرتے تھے۔ ایک دن شہزادی نائلہ کی سالگرہ تھی تو اسے ڈھیر سارے تحفے ملے ،یوں تو نائلہ کوسارے تحفے پسند آئے لیکن ایک چھوٹے ڈبے میں لپٹی ہوئی چھوٹی سی سرخ گیند اسے بے حد پسند آئی وہ گیند عام سی تھی لیکن شہزادی نائلہ کی جان تھی وہ اب روزانہ اپنے باغ میں جاتی اور گیند سے کھیلتی تھی۔ آج موسم بڑا سہانا تھا اس لیے نائلہ دوپہر کو ہی اپنے با غ میں کھیلنے چلی گئی۔ نائلہ نے گیند کو اوپر پھینکا تو دوبارہ وہ اس کے ہاتھ میں آنے کی بجائے کنویں میں جاگری۔ باغ میں پانی کا ایک بڑا سا کنواں تھا وہ بہت گہرا تھا۔ نائلہ نے گیند نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئی اور پھر مایوس ہو کر رونے لگی اس کے رونے کی آواز سنکر پانی میں سے ایک خوفناک قسم کا جن نکلا شہزادی اسے دیکھ کر ڈر گئی۔
جن نے پوچھا ۔’’ شہزادی تم کیوں رو رہی ہو۔‘‘
جن کے پوچھنے پر شہزادی نے ساری بات جن کو بتا دی اور التجا کی کہ میری سرخ گیند مجھے واپس کر دوتو جن نے کہا کہ میں وہ گیند تمہیں واپس نہیں دے سکتا کیوں کہ وہ میرے بچے کو بہت پسند آگئی تو شہزادی نے کہا۔ ’’میں تمہیں اس طرح کی ایک اور گیند لا کر دیتی ہوں تم مجھے وہ والی گیند واپس کر دو۔ ‘‘ تو جن نے اسے ایک رات کی مہلت دی۔ شہزادی ساری رات خود اپنے ہاتھوں سے گیند بناتی رہی جب صبح ہوئی تو وہ کنویں کے پاس جا کر جن کو آوازیں دینے لگی لیکن جن کو نہ آنا تھا اور نہ وہ آیا وہ ایک دھوکے باز جن تھا ۔ر ات ہو گئی تو بادشاہ اپنی بیٹی کو ڈھونڈتا ہوا وہاں آگیا اور پریشانی کی وجہ پوچھی۔ شہزادی نے ساری بات بتا دی۔ بادشاہ بھی پریشان ہوگیا اس طرح کئی دن گزرگئے ،شہزادی نے کھانا پینا چھوڑ دیا۔ بادشاہ سے اپنی بیٹی کی پریشانی دیکھی نہ گئی۔ تب انہو ں نے دربار کے سب لوگوں کو مشورہ کے لیے بلایا ۔ ان میں سے ایک نے بادشاہ سے کہا کہ اس محل کے مشرق کی طرف چودہ گھروں کے بعد ایک گھر آئے گا۔ اس میں ایک نیلا پھول ہوگا، اگر شہزادی خود جا کر وہ پھول لے آئے اور اسے کنویں میں ڈال دے تو وہ اپنی گیند پالے گی۔ بادشاہ نے شہزادی کو شاہی سواری پر روانہ کر دیا۔ شہزادی ر ات کو پھول لے کر سیدھا باغ کی طرف آئی اور پھول کنویں میں ڈال دیا۔ اچانک ایک دھماکے سے جن اور اس کا بچہ باہر آگئے جن کے بچے کے ہاتھ میں وہ سرخ گیند تھی شہزادی نے وہ اس سے چھین لی جن نے معافی مانگی تو اسے معاف کر دیا۔ جن وہ جگہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر چلا گیا۔ شہزادی نائلہ تھی ہی رحمدل کہ اتنی تکلیف برداشت کر نے کے بعد بھی اس نے جن کو معاف کر دیا اور اس کی طرح اپنی محنت سے سرخ گیند حاصل کرلی۔ اب روزانہ خوشی خوشی اس طرح گیند سے کھیلتی ہے۔
