بچو یہ اس وقت کی بات ہے جب دنیا بھر میں بادشاہتیں ہوا کرتی تھیں۔ کچھ بادشاہ بڑے اور کچھ چھوٹے ہوا کرتے تھے۔ ایسا ہی ایک بادشاہ ایران کا تھا جس کے بیٹے عمران کی دور دور دھوم تھی کہ وہ بہت بہادر ہے۔ عمران کی منگنی ایک وزیر کی بیٹی اقراء بانو سے ہوئی تھی۔
ایک دن بادشاہ کا دربار لگا ہوا تھا کہ وہاں پر بادشاہ کا وزیر پریشانی کے عالم میں آیا ، اس نے اپنی داستان سنائی کہ بادشاہ سلامت میری بیٹی اقراء بانو اپنی سہیلیوں کے ساتھ ملک کی سیاحت کیلئے گئی تھی۔وہ گھومتی ہوئی ایک ایسے مقام پر پہنچیں جہاں پر بڑی خاموشی تھی کوئی چرند پرند بھی نہیں تھا۔ انہوں نے اس کا راز جاننا چاہا جو ان کیلئے خطرناک ثابت ہوا۔ وہ جگہ ایک جادو گر کے قبضے میں تھی اور اس نے اپنے محل کو وہاں پر چھپایا ہوا تھا۔ اس کو معلوم ہوا تو اس نے اقراء کو بندھی بنا لیا اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہے ۔باقی لڑکیوں کو اس نے چھوڑ دیا۔ وہاں ہمارے سپاہی بھی گئے لیکن ان کو کچھ نظر نہیں آرہا۔
بادشاہ سلامت شاہی نجومی نے حساب کر کے بتایا ہے کہ آپ کی بہو کو ملک شام کا شہزادہ عمران ہی بچا سکتا ہے ۔اس لئے میں آپ کے پاس آیا ہوں۔ بادشاہ چونکہ رحم دل تھا اس نے مدد کا وعدہ کر لیا۔ رات کوبادشاہ نے شہزادے سے بات کی لیکن شہزادہ نہ مانا۔ بادشاہ کے اسرار پر شہزادہ مان گیا۔ دوسرے دن وہ شاہی نجوم کے پاس گیا اور اس سے کہا بتائو میں شہزادی کو کیسے بچا ئوں۔ شاہی نجومی نے حساب لگایا اوربتایا کہ یہاں سے ایک ہزار میل دور ایک پہاڑی ہے اس میں جادوگر رہتا ہے۔ شہزادی کی جان اس کے قبضے میں ہے۔
بہادر شہزادہ اسی وقت اصطبل سے گھوڑا لیا اور چل پڑا۔ دس دن چلتے رہنے کے بعد شہزادہ اس پہاڑی پر پہنچ گیا۔لیکن اسے وہاں کوئی نظر نہیں آیا، اچانک پیچھے سے قہقہوں کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔ شہزادہ پیچھے پلٹا مگر یہ کیا اسے تو وہاں کوئی نظر نہ آیا۔
اسے وہا ں ایک غار نظر آئی ،شہزادہ اس غار میں چلا گیا۔ غاربہت وسیع تھی بلکہ یہ غار کی بجائے سرنگ تھی ،شہزادہ دوسری طرف نکلا تو وہاں گہرا جنگل تھا لیکن وہاں بھی کوئی نہیں تھا۔ شہزادے کو محسوس ہوا اسے دو آنکھیں مسلسل گھو رہی ہیں۔ دوسری طرف اسے درختوں کے قریب کوئی چلتا ہوا دکھائی دیا ۔ شہزادے نے اپنی تلوار نیام سے نکال کر ہاتھ میں لی۔ دوسرے لمحے میں وہ اس صرف لپکا جس طرف وہ نظر آیا تھا۔ درخت کے پیچھے پہنچتے ہی اسے ایک بڑا عقاب نظر آیا جو اڑا جارہا تھا۔ عین اس وقت جب وہ اڑ رہا تھا شہزادہ اسے تلوار مارنے ہی لگا تھا کہ اس کے کندھے پر کسی نے ہاتھ رکھ دیا۔ شہزادہ پلٹا تو اس نے وہاں پر اپنے ایک بزرگ کو دیکھا ،انہوں نے کہا تم اس طرح آشو جادوگر کو نہیں ڈھونڈ سکتے۔ یہ کہہ کر بزرگ نے اسے ایک انگوٹھی دی اور کہا جب تم یہ انگوٹھی پہن لو گے تو تمہارے اوپر جادوکا اثر نہیں ہوگا۔اور تمہیں جادوگر کا محل بھی نظر آنے لگے گا۔ عمران نے اپنے بزرگ کا شکریہ ادا کیا اور بزرگ غائب ہو گئے۔ ان کے جانے کے بعد شہزادہ دوبارہ غار میں واپس آیا تو کیا دیکھتا ہے کہ غار محل کی طرح سجا ہوا ہے۔ اسے وہاں پر بہت سے آدمی ادھر ادھر پھرتے دکھائی دئیے۔ اس نے ایک آدمی سے پوچھا کہ یہ کس کا محل ہے، آدمی نے مسکرا کر کہا آشو کا یہ کہہ کر وہ چلا گیا۔ تقریباً دو گھنٹے گزر گئے عمران کو جادو گر کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے۔کہ اچانک بہت سے لوگ کہیں سے آئے اور ایک جگہ اکٹھے ہوگئے، شہزادہ بھی وہاں پہنچ گیا۔ اچانک دروازے کی طرف سے کوئی آتا دکھائی دیا جب وہ قریب آیا تو وہ آشو جادوگر ہی تھا۔ ہاتھ میں اس نے ایک بوتل تھما رکھی تھی۔ جب وہ اندر داخل ہوا توسب اسے جھلک کر سلام کرنے لگے ۔ اس نے سب کی طرف دیکھا اور گرج کر کہا ہا ہا ہا،جب وہ جانے لگا تو بہت سے لوگ مودب ہو کر اس کے پیچھے چلنے لگا۔تو شہزادہ بھی ان کے ساتھ چل پڑا۔موقع پا کر اس نے تلوار نکالی اور جادوگر پر وار کر دیا ۔خوش قسمتی سے جادوگر کی گردن کٹ کر دور جاگری۔شہزادے نے باقی لوگوں کو کہا کہ اب میں تمہیں بھی قتل کر دوں اگر تم نے شہزادی اقراء کا نہ بتایا۔ان میں سے فوراً ایک شخص گیا اورشہزادی اقراء کو لے کر آیا۔کچھ دنوں بعد شہزادہ عمران ،شہزادی اقراء کے ساتھ واپس آیا تو اس کی اور شہزادی اقراء کی شادی دھوم دھام سے ہو گئی۔
